قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ[78] قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ إِنَّا إِذًا لَظَالِمُونَ[79]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا ایک بڑا بوڑھا باپ ہے، سو توہم میں سے کسی کو اس کی جگہ رکھ لے، بے شک ہم تجھے احسان کرنے والوں سے دیکھتے ہیں۔ [78] اس نے کہا اللہ کی پناہ کہ ہم اس کے سوا کسی کو پکڑیں جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے، یقینا ہم تو اس وقت ظالم ہوں گے۔ [79] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] انہوں نے کہا کہ اے عزیز مصر! اس کے والد بہت بڑی عمر کے بالکل بوڑھے شخص ہیں۔ آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی کو لے لیجئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ بڑے نیک نفس ہیں [78] یوسف (علیہ السلام) نے کہا ہم نے جس کے پاس اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا دوسرے کی گرفتاری کرنے سے اللہ کی پناه چاہتے ہیں، ایسا کرنے سے تو ہم یقیناً ناانصافی کرنے والے ہو جائیں گے [79]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں (اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں) تو (اس کو چھوڑ دیجیےاور) اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیئے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں [78] (یوسف نے) کہا کہ خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کے سوا کسی اور کو پکڑ لیں ایسا کریں تو ہم (بڑے) بےانصاف ہیں [79]۔ ........................................
|